کبھی آؤ تو صحیح سچے دل سے توبہ کے لئے ، دیکھنا کہیں دیر نہ هو جائے ابھی وقت ہے اور اگلے سانس میں شاید وقت نہ ملےحضرت ابو سعید سعد بن مالک بن سنان خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم سے پہلے لوگوں میں ایک آدمی تھا، جس نے ننانوے قتل کیے تھے، پس اس نے زمین پر موجود سب سے بڑے عالم کے بارے میں دریافت کیا تو اسے ایک راہب (پادری) کے بارے میں بتایا گیا، پس وہ اس کے پاس آیا اور بتایا کہ (میں ) نے ننانوے آدمی قتل کیے ہیں ،کیا (میری ) اس کی توبہ قبول ہوسکتی ہے؟اس (راہب) نے کہا: "نہیں "، پس اس نے اسے بھی قتل کردیا اور اس طرح اس نے سو آدمیوں کے قتل کی تعداد کو مکمل کیا۔ اس نے پھر کسی بڑے عالم کے بارے میں دریافت کیا تو اسے ایک عالم کے بارے میں بتایا گیا، وہ اس کے پاس گیا اور اسے بتایا کہ اس نے سو آدمی قتل کیے ہیں ، کیا اس کی توبہ قبول ہو سکتی ہے؟اس (عالم) نے کہا: ہاں ! اور کون ہے جو اس کے اور اس کی توبہ کے درمیان حائل ہو؟ ایسے کرو تم فلاں جگہ چلے جاؤ کیونکہ وہاں کے لوگ خالص ألله تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں ،پس تم بھی ان کے ساتھ مل کر ألله کی عبادت کرو اور سنو اپنی زمین کی طرف واپس نہ آنا، کیو نکہ وہ برائی کی زمین ہے۔ پس وہ اس (بستی) کی طرف روانہ ہو گیا، ابھی آدھا سفر ہی طے کیا تھا کہ اسے موت آگئی (اب اس کی روح قبض کرنے کیلئے) رحمت اور عذاب کے فرشتے آگئے اور دونوں کے درمیا ن جھگڑا شروع ہو گیا۔ رحمت کے فرشتوں نے کہا: "وہ تائب ہو کر آیا تھا اور الله کی طرف دل کی توجہ سے آیا تھا" (ہم اس کی روح قبض کریں گے) عذاب کے فرشتوں نے کہا: "اس نے کبھی نیکی وبھلائی کا کام کیا ہی نہیں (لہٰذا یہ جہنمی ہے)۔ پس ایک فرشتہ آدمی کی شکل میں ان کے پاس آیا تو انہوں نے اسے اپنے درمیان حکم (فیصلہ کنندہ) بنالیا۔ اس نے کہا: "دونوں زمینوں کی درمیانی مسافت کی پیمائش کرو، وہ ان دونوں میں سے جس کے قریب ہو گا وہی اس کا حکم ہو گا۔ پس انھوں نے اسے ناپا تو اس کو اس زمین کے زیادہ قریب پایا جس طرف جانے کا اس نے ارادہ کیا تھا۔ لہٰذا رحمت کے فرشتوں نے اس کی روح کو قبض کرلیا۔''(متفق علیہ)نیز صحیح ہی کی ایک روایت ہے۔ ''وہ نیک لوگوں کی بستی کی طرف ایک بالشت قریب تھا۔ لہٰذا اسے اس بستی کے نیک لوگوں میں سے کردیا گیا۔''صحیح ہی کی ایک روایت میں سے ہے :'الله تعالیٰ نے اس زمین کو (جہاں سے وہ آرہا تھا) کہا کہ دور ہوجا اور اس زمین کو (جس طرف جارہا تھا) کہا کہ قریب ہوجا اور پھر فرمایا کہ ان دونوں زمینوں کی درمیانی مسافت کو ناپو، (جب انھوں نے ناپا) تو انھوں نے اسے نیک لوگوں کی بستی کی طرف ایک بالشت قریب پایا تو اسے بخش دیا گیا'' اور ایک روایت میں ہے: ''وہ اپنے سینے کے سہارے سَرک کردوسری طرف ہوگیا۔''توثیق الحدیث:
اخرجہ البخاری (5126۔ فتح)
مسلم - 2766
نبی کریم صلی ألله علیہ وسلم نے فرمایا:
''یقیناً الله عزوجل بندے کی توبہ اس وقت تک قبول فرما لیتا ہے جب تک وہ حالت نزع کو نہ پہنچ جائے''۔(ترمذی، حدیث حسن ہے)توثیق الحدیث: صحیح بشواھدہ۔ا خرجہ الترمذی (3537)، وابن ماجہ (4252)، واحمد (6160 و6408)، والبغوی فی (شرح السنہ) (1306)، وابن حبان (2449)، والحاکم (2574
'اللہ تعالیٰ صرف انہی لوگوں کی توبہ قبول فرماتا ہے۔ جو بوجہ نادانی کوئی برائی کر گزریں پھر جلد اس سے باز آجائیں اور تو بہ کریں تو اللہ تعالیٰ بھی ان کی تو بہ قبول کرتا ہے، اللہ تعالیٰ بڑے علم والا حکمت والا ہے۔'' (سورۃ النساء:17)
پس جس نے موت سے پہلے توبہ کرلی تو گویا اس نے جلد توبہ کرلی۔
اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
''انکی توبہ نہیں جو برائیاں کرتے چلے جائیں یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پاس موت آجائے تو کہہ دے کہ میں نے اب توبہ کی اور ان کی بھی توبہ قبول نہیں جو کفر ہی پر مرجائیں ، یہی لوگ ہیں جن کے لیے ہم نے المناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔'' (سورۃ النساء:18)
ترجمہ :''اور ہم نے نبی اسرائیل کو دریا سے پار کردیا پھر ان کے پیچھے پیچھے فرعون اپنے لشکر کے ساتھ ظلم و زیادتی کے ارادے سے چلا یہاں تک کہ جب ڈوبنے لگا تو کہنے لگا کہ میں ایمان لاتا ہوں اس پر جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں مسلمانوں میں سے ہوں ۔ (جواب دیا گیا) اب ایمان لاتا ہے؟ پہلے سرکشی کرتا اور مفسدوں میں داخل رہا؟ سو آج ہم تیری لاش کو بچائیں گے تاکہ تو ان کے لیے نشان عبرت ہو جو تیرے بعد ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ بہت سے آدمی ہماری نشانیوں سے غافل ہیں ۔''
(سورۃ یونس: 90۔92)
موت اور قیامت سے پہلے
توبہ کر لو
حضرت ابو موسی عبد الله بن قیس اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''بے شک الله تعالیٰ رات کے وقت اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تاکہ دن کے وقت برائی کرنے والا توبہ کرلے اور وہ دن کے وقت اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تاکہ رات کے وقت برائی کرنے والا توبہ کرلے (یہ سلسلہ جاری رہتا ہے) حتٰی کہ سورج مغرب سے طلوع ہوجائے۔''
(اخرجہ مسلم (2759)
الله تعالیٰ نے فرمایا
"اے مومنو! تم سب الله کی طرف توبہ کرو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ''
اور فرمایا:
''اور یہ کہ تم اپنے رب کی طرف استغفار کرو، پھر اسکی طرف رجوع کرو''
(سورۃ النور :31)
اور الله تعالیٰ نے فرمایا:
''اے مومنو! الله تعالیٰ کی طرف خالص توبہ کرو۔''
(سورۃ التحریم :8)
سورج کے مغرب سے طلوع ہونے سے پہلے توبہ کر لو !!!
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو شخص سورج کے مغرب سے طلوع ہونے سے پہلے توبہ کرلے گا تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمالے گا۔''
(مسلم)
توثیق الحدیث اخرجہ مسلم (2703)۔
''جس روز آپ کے رب کی کوئی بڑی نشانی آپہنچے گی تو کسی ایسے شخص کا ایمان اس کے کام نہیں آئے گا جو پہلے سے ایمان نہیں رکھتا یا اس نے اپنے ایمان میں کوئی نیک عمل نہ کیا ہو۔''
(سورۃ الانعام:158)
الله تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے خوش ہوتا ہے !!!
رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''الله تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے اس شخص سے کہیں زیادہ خوش ہوتا ہے جس نے کسی جنگل میں اپنا اونٹ گم کردیا ہواور پھر اس نے اسے پالیا ہو۔''
(متفق علیہ)
اور مسلم کی ایک روایت کے الفاظ اس طرح ہیں :''الله تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے جب وہ اس کی طرف توبہ کرتا ہے، اس آدمی سے بھی زیادہ خوش ہو تا ہے جو کسی جنگل میں اپنی سواری پر سوار ہو کہ اچانک وہ سواری اس سے چھوٹ جائے اور اس پر اس کے کھانے پینے کا سامان ہو، وہ اس سے مایوس ہو کر کسی درخت کے سائے تلے آکرلیٹ جائے جبکہ وہ اپنی سواری سے (مکمل طور پر) مایوس ہوچکا ہو کہ اتنے میں اچانک سواری اس کے سامنے آکھڑی ہواور وہ اس کی مہار تھام کر خوشی کی شدت میں کہہ دے: "اے الله! تو میرا بندہ ہے اور میں تیرا رب ہوں "۔ شدتِ فرحت کی وجہ سے اس سے غلطی ہوجائے۔''
(مسلم)
توثیق الحدیث:اخرجہ البخاری (10211۔فتح) ،و مسلم (2747) (8)۔ والروایہ الثانیہ عند مسلم (2747) (7)۔
No comments:
Post a Comment