قرآن و حدیث کی روشنی میں دندان شکن جواب
یہ کہنا کہ "پورا عرب اسرائیل یا یہود کے قبضے میں آ جائے گا” نہ قرآن سے ثابت ہے نہ صحیح حدیث سے۔
بلکہ قرآن و حدیث کا مجموعی پیغام اس کے برعکس ہے کہ:
1. یہود کی سازشیں وقتی ہیں، ان کا غلبہ دائمی نہیں
سورۃ الإسراء (بنی اسرائیل):
وَيَقُولُونَ إِنْ أُخْرِجْتُمْ لَنَخْرُجَنَّ مَعَكُمْ وَلَا نُطِيعُ فِيكُمْ أَحَدًا أَبَدًا، وَاللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ۔ لَئِنْ أُخْرِجُوا لَا يَخْرُجُونَ مَعَهُمْ، وَلَئِنْ قُوتِلُوا لَا يَنْصُرُونَهُمْ۔
[القرآن 59:11–12]
یہ آیات مدینہ کے یہودیوں کی سازشوں اور ان کی بزدلی کو بےنقاب کرتی ہیں۔
2. یہود اور دشمنانِ اسلام ہمیشہ پچھتاوے میں رہیں گے
سورۃ آل عمران:
لَنْ يَضُرُّوكُمْ إِلَّا أَذًى ۖ وَإِنْ يُقَاتِلُوكُمْ يُوَلُّوكُمُ الْأَدْبَارَ ثُمَّ لَا يُنصَرُونَ۔
[القرآن 3:111]
اللہ تعالیٰ صاف فرماتا ہے: ان کا زور عارضی ہے، اصل غلبہ مؤمنین کا ہو گا۔
3. نبی ﷺ نے پورے عرب کے یہود کے غلبے کا انکار فرمایا
بلکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ عَلَى الْحَقِّ، لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَذَلَهُمْ، حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ۔
[صحیح مسلم 1920]
اگر پورے عرب پر یہودی قابض ہو جائیں، تو پھر یہ امت کہاں باقی رہے گی؟ یہ حدیث اس مفروضے کی تردید کرتی ہے۔
4. دجال کا فتنہ اور عرب
إِنَّهُ لَا يَدْخُلُ مَكَّةَ وَلَا الْمَدِينَةَ۔
[صحیح البخاری 1881]
اگر دجال جیسا فتنہ مکہ و مدینہ پر قبضہ نہ کر سکے تو اسرائیل کیسے پورے عرب پر قابض ہو گا؟؟
5. امتِ محمد ﷺ کو اللہ نے غلبے کا وعدہ دیا ہے
سورۃ النور:
وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ، لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ…
[القرآن 24:55]
یہ وعدہ اس امت کے تسلسل میں ہے — کسی "یہودی عالمی غلبے” کا دائمی نظریہ قرآن کے خلاف ہے۔
اگر ڈاکٹر اسرار احمد صاحب نے یہ کہا:
تو یہ ان کی سیاسی یا تجزیاتی رائے ہو سکتی ہے، لیکن یہ بات حدیث یا قرآن کی طرف منسوب کرنا غلط ہے۔
اگر کوئی ان کے کلپ سے حدیث یا آیت کا واضح، مرفوع حوالہ پیش کرے، تو اس کا تحقیقی جواب دیا جا سکتا ہے۔
نتیجہ:
"پورے عرب پر اسرائیل یا یہود قبضہ کر لیں گے” — یہ بات قرآن و حدیث سے ثابت نہیں۔
ایسی باتوں سے مسلمانوں میں مایوسی، خوف اور ناامیدی پھیلتی ہے، حالانکہ قرآن کہتا ہے:

No comments:
Post a Comment