Friday, October 4, 2013

🪑 رسول الله صلى الله عليه وسلم كا تشہد میں بیٹھنے کا مسنون طریقہ۔


145. باب سنة الجلوس فى التشهد:
باب: تشہد میں بیٹھنے کا مسنون طریقہ۔
حدیث نمبر: 828
حدثنا يحيى بن بكير، قال: حدثنا الليث، عن خالد، عن سعيد، عن محمد بن عمرو بن حلحلة، عن محمد بن عمرو بن عطاء، وحدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، ويزيد بن محمد، عن محمد بن عمرو بن حلحلة، عن محمد بن عمرو بن عطاء،" انه كان جالسا مع نفر من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فذكرنا صلاة النبي صلى الله عليه وسلم، فقال ابو حميد الساعدي: انا كنت احفظكم لصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم رايته إذا كبر جعل يديه حذاء منكبيه، وإذا ركع امكن يديه من ركبتيه ثم هصر ظهره، فإذا رفع راسه استوى حتى يعود كل فقار مكانه، فإذا سجد وضع يديه غير مفترش ولا قابضهما واستقبل باطراف اصابع رجليه القبلة، فإذا جلس في الركعتين جلس على رجله اليسرى ونصب اليمنى، وإذا جلس في الركعة الآخرة قدم رجله اليسرى ونصب الاخرى وقعد على مقعدته"، وسمع الليث يزيد بن ابي حبيب، ويزيد من محمد بن حلحلة، وابن حلحلة من ابن عطاء، قال ابو صالح: عن الليث كل فقار، وقال ابن المبارك: عن يحيى بن ايوب، قال: حدثني يزيد بن ابي حبيب، ان محمد بن عمرو حدثه كل فقار
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا، انہوں نے خالد سے بیان کیا، ان سے سعید نے بیان کیا، ان سے محمد بن عمرو بن حلحلہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن عمرو بن عطاء نے بیان کیا (دوسری سند) اور کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا، اور ان سے یزید بن ابی حبیب اور یزید بن محمد نے بیان کیا، ان سے محمد بن عمرو بن حلحلہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن عمرو بن عطاء نے بیان کیا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند اصحاب رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا ذکر ہونے لگا تو ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز تم سب سے زیادہ یاد ہے میں نے آپ کو دیکھا کہ جب آپ تکبیر کہتے تو اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک لے جاتے، جب آپ رکوع کرتے تو گھٹنوں کو اپنے ہاتھوں سے پوری طرح پکڑ لیتے اور پیٹھ کو جھکا دیتے۔ پھر جب رکوع سے سر اٹھاتے تو اس طرح سیدھے کھڑے ہو جاتے کہ تمام جوڑ سیدھے ہو جاتے۔ جب آپ سجدہ کرتے تو آپ اپنے ہاتھوں کو (زمین پر) اس طرح رکھتے کہ نہ بالکل پھیلے ہوئے ہوتے اور نہ سمٹے ہوئے۔ پاؤں کی انگلیوں کے منہ قبلہ کی طرف رکھتے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتوں کے بعد بیٹھتے تو بائیں پاؤں پر بیٹھتے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھتے اور جب آخری رکعت میں بیٹھتے بائیں پاؤں کو آگے کر لیتے اور دائیں کو کھڑا کر دیتے پھر مقعد پر بیٹھتے۔ لیث نے یزید بن ابی حبیب سے اور یزید بن محمد بن حلحلہ سے سنا اور محمد بن حلحلہ نے ابن عطاء سے، اور ابوصالح نے لیث سے «كل فقار مكانه» نقل کیا ہے اور ابن مبارک نے یحییٰ بن ایوب سے بیان کیا انہوں نے کہا کہ مجھ سے یزید بن ابی حبیب نے بیان کیا کہ محمد بن عمرو بن حلحلہ نے ان سے حدیث میں «كل فقار» بیان کیا۔ [صحيح البخاري/كتاب الأذان (صفة الصلوة)/حدیث: 828]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»


46. باب ما يجمع صفة الصلاة وما يفتتح به ويختم به وصفة الركوع والاعتدال منه والسجود والاعتدال منه والتشهد بعد كل ركعتين من الرباعية وصفة الجلوس بين السجدتين وفي التشهد الاول:
باب: نماز کی جامع صفت، اس کا افتتاح، اور اختتام رکوع وسجود کو اعتدال کے ساتھ ادا کرنے کا طریقہ، چار رکعات والی نماز میں سے ہر دو رکعتوں کے بعد تشہد اور دونوں سجدوں اور پہلے قعدے میں بیٹھنے کے طریقہ کا بیان۔
ترقیم عبدالباقی: 498 ترقیم شاملہ: -- 1110
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابو خالد يعني الاحمر ، عن حسين المعلم ، قال: ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم واللفظ له، قال: اخبرنا عيسى بن يونس ، حدثنا حسين المعلم ، عن بديل بن ميسرة ، عن ابي الجوزاء ، عن عائشة ، قالت: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يستفتح الصلاة بالتكبير، والقراءة ب الحمد لله رب العالمين، وكان إذا ركع، لم يشخص راسه، ولم يصوبه، ولكن بين ذلك، وكان إذا رفع راسه من الركوع، لم يسجد، حتى يستوي قائما، وكان إذا رفع راسه من السجدة، لم يسجد، حتى يستوي جالسا، وكان يقول في كل ركعتين: التحية، وكان يفرش رجله اليسرى، وينصب رجله اليمنى، وكان ينهى عن عقبة الشيطان، وينهى ان يفترش الرجل ذراعيه افتراش السبع، وكان يختم الصلاة بالتسليم "، وفي رواية ابن نمير، عن ابي خالد: وكان ينهى عن عقب الشيطان. 
محمد بن عبداللہ بن نمیر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابوخالد احمر نے حسین معلم سے حدیث سنائی، نیز اسحاق بن ابراہیم نے کہا: (الفاظ انہی کے ہیں)، ہمیں عیسیٰ بن یونس نے خبر دی، کہا: ہمیں حسین معلم نے حدیث بیان کی، انہوں نے بدیل بن میسرہ سے، انہوں نے ابوجوزاء سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کا آغاز تکبیر سے اور قراءت کا آغاز «الحمد للہ رب العالمین» سے کرتے اور جب رکوع کرتے تو اپنا سر نہ پشت سے اونچا کرتے اور نہ اسے نیچے کرتے بلکہ درمیان میں رکھتے اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو سجدے میں نہ جاتے حتیٰ کہ سیدھے کھڑے ہو جاتے اور جب سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے تو (دوسرا) سجدہ نہ کرتے حتیٰ کہ سیدھے بیٹھ جاتے۔ اور ہر دو رکعتوں کے بعد التحیات پڑھتے اور اپنا بایاں پاؤں بچھا لیتے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھتے اور شیطان کی طرح (دونوں پنڈلیاں کھڑی کر کے) پچھلے حصے پر بیٹھنے سے منع فرماتے اور اس سے بھی منع فرماتے کہ انسان اپنے بازو اس طرح بچھا دے جس طرح درندہ بچھاتا ہے، اور نماز کا اختتام سلام سے کرتے۔ [صحيح مسلم/كتاب الصلاة/حدیث: 1110]

 

No comments:

Post a Comment