Saturday, October 28, 2023

نماز کسوف (سورج اور چاند گرہن کی نماز)

 

  • موضآج رات  چاند گرہن ہوگا۔ سورج اور چاند گرہن کےبارے میں متعدد معاشرے افراط و تفریط کاشکار نظر آتے ہیں ہیں۔ کہیں تو سورج گرہن کا نظارہ کرنے کے لئے پارٹیاں منعقد کی جاتی ہیں تو کہیں اس دوران حاملہ خواتین کو کمروں میں بند کر دیا جاتا ہے اور انہیں چھری، کانٹے وغیرہ کے استعمال سے روک دیاجاتاہے تاکہ بچے پیدائشی نقص سے پاک پیداہوں۔ 
رسول اکرم ﷺ کے زمانے میں جب سب سے پہلا سورج گرہن ہوا اتفاق سے اسی دن آپ ﷺ کے بیٹے ابراہیم کی وفات ہوئی تھی۔ لہذا لوگ کہنے لگے کہ سورج گرہن آپﷺ کے بیٹے کی وفات کی وجہ سے ہوا ہے۔ حضورﷺ نے اس ضعیف الاعتقادی کو ان الفاظ سے رد فرمایا:
إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَ يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ ، وَلَكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَقُومُوا فَصَلُّوا 
(صحيح بخاری: 1041)
سورج اور چاند کسی کے مرنے سے گرہن نہیں ہوتے۔ یہ تو قدرت الٰہی کی دو نشانیاں ہیں جب انہیں گرہن ہوتے دیکھو تو نماز کے لیے اٹھ کھڑے ہو۔
ایک حدیث کے الفاظ یہ ہیں :
شمس و قمر اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں ان کو گہن کسی کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں لگتا۔ چنانچہ جب تم انہیں اس حالت میں دیکھو تو اللہ تعالی سے دعا کرو اور نماز پڑھو حتیٰ کہ سورج گہن کھل جائے۔ (صحيح بخاری: 1043)
صحیح بخاری ہی کی ایک اور حدیث میں مرقوم ہےکہ آپﷺ نے فرمایا:
’’چاند اور سورج کا گرہن آثار قدرت ہیں۔ کسی کے مرنے، جینے (یا کسی اوروجہ)سے نمودار نہیں ہوتے۔ بلکہ اللہ اپنے بندوں کو عبرت دلانے کے لئے ظاہر فرماتا ہے۔ اگر تم ایسے آثار دیکھو تو جلد از جلد دعا، استغفار اور یاد الٰہی کی طرف رجوع کرو۔‘‘ (صحیح بخاری : 1059)
لہذا جب ایسا معاملہ پیش آئے تو اہل ایمان کو چاہئے کہ وہ اس نظارہ سے محظوظ ہونے اور توہمات کا شکار ہونے بجائے دربار خداوندی میں حاضری دیں اور گڑگڑا کر اپنے گناہوں کی معافی طلب کریں۔ کیونکہ سورج اور چاند گرہن اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں ان كى ذریعے اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کو ڈراتاہے اور ان کے ذہنوں میں قیامت کا منظر تازہ کرتا ہے کہ اس دن سورج لپیٹ دیا جائے گا اور ستارے توڑ دئیے جائیں گے، سورج اور چاند جمع کردئیے جائیں گے، وہ دونوں بے نور ہو جائیں گے۔ سرورکائنات ﷺ کا شمس و قمر کے گہنائے جانے پر عالم یہ تھا کہ آپ ﷺ گھبرا اٹھتے اور نماز پڑھتے۔
سورج و چاند گرہن کی نماز کا طریقہ
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج کو گرہن لگا تو اعلان ہوا کہ  ( أَنَّ الصَّلاَةَ جَامِعَةٌ ) نماز ہونے والی ہے ( اس نماز میں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکعت میں دو رکوع کئے پھر سجدہ اور پھر دوسری رکعت میں بھی دو رکوع کئے پھر  سجدہ  ، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے رہے ( قعدہ میں ) یہاں تک کہ سورج صاف ہو گیا ۔ عبداللہ نے کہا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں نے اس سے زیادہ لمبا سجدہ اور کبھی نہیں کیا ۔
 (صحیح بخاری : 1045)
سورج و چاند گرہن کی نماز کا طریقہ
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج کو گرہن لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنا لمبا قیام کیا کہ اتنی دیر میں سورۃ البقرہ پڑھی جا سکتی تھی ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع لمبا کیا اور اس کے بعد کھڑے ہوئے تو اب کی مرتبہ بھی قیام بہت لمبا تھا لیکن پہلے سے کچھ کم پھر ایک دوسرا لمبا رکوع کیا جو پہلے رکوع سے کچھ کم تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں گئے ، سجدہ سے اٹھ کر پھر لمبا قیام کیا لیکن پہلے قیام کے مقابلے میں کم لمبا تھا پھر ایک لمبا رکوع کیا ۔ یہ رکوع بھی پہلے رکوع کے مقابلہ میں کم تھا رکوع سے سر اٹھا نے کے بعد پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت دیر تک کھڑے رہے اور یہ قیام بھی پہلے سے مختصر تھا ۔ پھر ( چوتھا ) رکوع کیا یہ بھی بہت لمبا تھا لیکن پہلے سے کچھ کم ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا اور نماز سے فارغ ہوئے تو سورج صاف ہو چکا تھا ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ میں فرمایا کہ سورج اور چاند دونوں اللہ تعالیٰ کی نشانیاں ہیں اور کسی کی موت و زندگی کی وجہ سے ان میں گرہن نہیں لگتا اس لیے جب تم کو معلوم ہو کہ گرہن لگ گیا ہے تو اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو ۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم نے دیکھا کہ ( نماز میں ) اپنی جگہ سے آپ کچھ آگے بڑھے اور پھر اس کے بعد پیچھے ہٹ گئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے جنت دیکھی اور اس کا یک خوشہ توڑنا چاہا تھا اگر میں اسے توڑ سکتا تو تم اسے رہتی دنیا تک کھاتے اور مجھے جہنم بھی دکھائی گئی میں نے اس سے زیادہ بھیانک اور خوفناک منظر کبھی نہیں دیکھا ۔ میں نے دیکھا اس میں عورتیں زیادہ ہیں ۔ کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! اس کی کیا وجہ ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے کفر ( انکار ) کی وجہ سے ، پوچھا گیا ۔ کیا اللہ تعالیٰ کا کفر ( انکار ) کرتی ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شوہر کا اور احسان کا کفر کرتی ہیں ۔ زندگی بھر تم کسی عورت کے ساتھ حسن سلوک کرو لیکن کبھی اگر کوئی خلاف مزاج بات آ گئی تو فوراً یہی کہے گی کہ میں نے تم سے کبھی بھلائی نہیں دیکھی 
(صحیح بخاری : ١٠٥٢)
گرہن کی نماز کے طریقے میں اگرچہ اختلاف موجود ہے لیکن جمہور نے اسی طریقہ کو ترجیح دی ہے۔
نماز کسوف سے ملحقہ مسائل
نماز کسوف کے حوالے سے درج ذیل مسائل ملحوظ رکھنا ضروری ہیں:
  • نماز کسوف کا پڑھنا سنت مؤکدہ ہے۔
  • نما ز کسوف مسجد میں ہی ادا کی جائے گی۔
  • نماز کسوف کے لیے اذان و اقامت نہیں کہی جائے گی۔
  • نماز کسوف کا باجماعت ادا کرنا بہتر ہے۔
  • راجح قول کے مطابق نماز کسوف میں قراء ت جہری ہو گی۔
  • پہلے رکوع کے بعد قومہ میں سورۃ فاتحہ دوبارہ نہیں پڑھی جائے گی۔
  • رکوع میں رکوع کی عام ثابت دعائیں ہی پڑھی جائیں گی۔
  • نماز کسوف کے بعد خطبہ دینا مسنون عمل ہے۔

No comments:

Post a Comment