Monday, October 23, 2023

نماز انسان کو ناشائستہ کاموں اور نالائق حرکتوں سے باز رکھتی ہے


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ 

{اتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِنَ الْكِتَابِ وَأَقِمِ الصَّلَاةَ ۖ إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ ۗ وَلَذِكْرُ اللَّهِ أَكْبَرُ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ} [العنكبوت : 45]

اے محمدﷺ! یہ) کتاب جو تمہاری طرف وحی کی گئی ہے اس کو پڑھا کرو اور نماز کے پابند رہو۔ کچھ شک نہیں کہ نماز بےحیائی اور بری باتوں سے روکتی ہے۔ اور خدا کا ذکر بڑا (اچھا کام) ہے۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اُسے جانتا ہے۔

اخلاص ، خوف اور الله کا ذکر 

الله  تبارک وتعالیٰ اپنے رسول صَلَّى اللَّهُ عَلَيهِ وَسَلَّم  کو اور ایمان والوں کو حکم دے رہا ہے کہ وہ قرآن کریم کی تلاوت کرتے رہیں اور اسے اوروں کو بھی سیکھائیں ، سنائیں اور نمازوں کی نگہبانی کریں اور پابندی سے نماز قائم  کریں ۔ نماز انسان کو ناشائستہ کاموں ، نالائق حرکتوں اور بیہودہ سے باز رکھتی ہے ۔ نبی کریم صَلَّى اللَّهُ عَلَيهِ وَسَلَّم  کا فرمان ہے کہ جس نمازی کی نماز نے اسے گناہوں سے اور سیاہ کاریوں سے باز نہ رکھا وہ الله سے بہت دور ہوجاتا ہے ابن ابی حاتم میں ہے کہ جب رسول الله  صَلَّى اللَّهُ عَلَيهِ وَسَلَّم  سے اس آیت کی تفسیر دریافت کی گئی تو آپ نے فرمایا جسے اس کی نماز بےجا اور فحش کاموں سے نہ روکے تو سمجھ لو کہ اس کی نماز الله  کے ہاں مقبول نہیں ہوئی ۔ اور روایت میں ہے کہ وہ الله  سے دور ہی ہوتاچلا جائے گا ۔ ایک موقوف روایت میں حضرت عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہا  سے مروی ہے کہ جو نمازی بھلے کاموں میں مشغول اور برے کاموں سے بچنے والا نہ ہو سمجھ لو کہ اس کی نماز اسے الله  سے اور دور کرتی جارہی ہے ۔ رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيهِ وَسَلَّم  فرماتے ہیں جو نماز کی بات نہ مانے اس کی نماز نہیں ، نماز بےحیائی سے اور بد فعلیوں سے روکتی ہے اس کی اطاعت یہ ہے کہ ان بےہودہ کاموں سے نمازی رک جائے ۔ حضرت شعیب عليه السلام سے جب ان کی قوم نے کہا کہ شعیب (عليه السلام ) کیا تمہیں تمہاری نماز حکم کرتی ہے تو حضرت سفیان رضی الله  عنہا نے اس کی تفسیر میں فرمایا کہ ہاں الله  کی قسم نماز حکم بھی کرتی ہے اور منع بھی کرتی ہے ۔ حضرت عبدالله  رضی الله  عنہا  سے کسی نے کہا فلاں شخص بڑی لمبی نماز پڑھتا ہے آپ نے فرمایا نماز اسے نفع دیتی ہے جو اس کا کہا مانے ۔ حضور اکرم صَلَّى اللَّهُ عَلَيهِ وَسَلَّم  سے کسی نے کہا حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيهِ وَسَلَّم  فلاں شخص نماز پڑھتا ہے لیکن چوری نہیں چھوڑتا تو آپ صَلَّى اللَّهُ عَلَيهِ وَسَلَّم  نے فرمایا عنقریب اس کی نماز اس کی یہ برائی چھڑادے گی ۔ چونکہ نماز ذکر الله کا نام ہے اسی لیے اس کے بعد ہی فرمایا الله  کی یاد بڑی چیز ہے الله  تعالیٰ تمہاری تمام باتوں سے اور تمہارے کل کاموں سے باخبر ہے ۔ حضرت ابو العالیہ رضی الله عنہا فرماتے ہیں نماز تین چیزیں ہیں اگر یہ نہ ہوں تو نماز نماز نہیں اخلاص اور خلوص خوف الله اور ذکر الله  ۔ اخلاص سے تو انسان نیک ہوجاتا ہے اور خوف الله سے انسان گناہوں کو چھوڑ دیتا ہے اور ذکر الله  یعنی قرآن اسے بھلائی و برائی بتا دیتا ہے وہ حکم بھی کرتا ہے اور منع بھی کرتا ہے ۔ ابن عون انصاری  رضی اللہ عنہا فرماتے ہیں جب تو نماز میں ہو تو نیکی میں ہے اور نماز تجھے فحش اور منکر سے بچائے ہوئے ہے ۔ اور اس میں جو کچھ تو ذکر الله کرہا ہے وہ تیرے لئے بڑے ہی فائدے کی چیز ہے ۔ حماد کا قول ہے کہ کم سے کم حالت نماز میں تو برائیوں سے بچا رہے گا ۔ ایک راوی سے ابن عباس کا یہ قول مروی ہے کہ جو بندہ یاد اللہ کرتا ہے اللہ تعالیٰ بھی اسے یاد کرتا ہے ۔ اس نے کہا ہمارے ہاں جو صاحب ہیں وہ تو کہتے ہیں کہ مطلب اس کا یہ ہے کہ جب تم اللہ کا ذکر کروگے تو وہ تمہاری یاد کرے گا اور یہ بہت بڑی چیز ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے آیت ( فَاذْكُرُوْنِيْٓ اَذْكُرْكُمْ وَاشْكُرُوْا لِيْ وَلَا تَكْفُرُوْنِ ١٥٢؁ۧ ) 2- البقرة:152 ) کہ تم میری یاد کرو میں تمہاری یاد کرونگا ۔ اسے سن کر آپ نے فرمایا اس نے سچ کہا یعنی دونوں مطلب درست ہیں ۔ یہ بھی اور وہ بھی اور خود حضرت ابن عباس سے یہ بھی تفسیر مروی ہے ۔ حضرت عبداللہ بن ربیعہ سے ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن عباس نے دریافت فرمایا کہ اس جملے کا مطلب جانتے ہو؟ انہوں نے کہا ہاں اس سے مراد نماز میں سبحان للہ ، الحمدللہ ، اللہ اکبر وغیرہ کہنا ہے ۔ آپ نے فرمایا تو نے عجیب بات کہی یہ یوں نہیں ہے بلکہ مقصود یہ ہے کہ حکم کے اور منع کے وقت اللہ کا تمہیں یاد کرنا تمہارے ذکر اللہ سے بہت بڑا اور بہت اہم ہے ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود حضرت ابو درداء حضرت سلمان فارسی وغیرہ سے بھی یہی مروی ہے ۔ اور اسی کو امام ابن جریر پسند فرماتے ہی

Ahsan ul Bayan
پ

451قرآن کریم کی تلاوت متعدد مقاصد کے لئے مطلوب ہے۔ محض اجر وثواب کے لئے، اس کے معنی و مطلب پر تدبر و تفکر کے لئے، تعلیم و تدریس کے لئے، اور وعظ و نصیحت کے لئے، اس حکم تلاوت میں ساری صورتیں شامل ہیں۔ 452کیونکہ نماز سے (بشرطیکہ نماز ہو) انسان کا تعلق اللہ تعالیٰ کے ساتھ قائم ہوجاتا ہے، جس سے انسان کو اللہ تعالیٰ کی مدد حاصل ہوتی ہے جو زندگی کے ہر موڑ پر اس کے عزم و ثبات کا باعث، اور ہدایت کا ذریعہ ثابت ہوتی ہے اس لیے قرآن کریم میں کہا گیا ہے کہ اے ایمان والو صبر اور نماز سے مدد حاصل کرو۔ نماز اور صبر کوئی مرئی چیز نہیں ہے نہیں کہ انسان انکا سہارا پکڑ کر ان سے مدد حاصل کرلے۔ یہ تو غیر مرئی چیز ہے مطلب یہ ہے کہ ان کے ذریعے سے انسان کا اپنے رب کے ساتھ جو خصوصی ربط وتعلق پیدا ہوتا ہے وہ قدم قدم پر اس کی دستگیری اور رہنمائی کرتا ہے اسی لیے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو رات کی تنہائی میں تہجد کی نماز بھی پڑھنے کی تاکید کی گئی کیونکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ذمے جو عظیم کام سونپا گیا تھا، اس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اللہ کی مدد کی بہت زیادہ ضرورت تھی اور یہی وجہ ہے کہ خود آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بھی جب کوئی اہم مرحلہ درپیش ہوتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کا اہتمام فرماتے۔ 453یعنی بےحیائی اور برائی سے روکنے کا سبب اور ذریعہ بنتی ہے جس طرح دواؤں کی مختلف تاثیرات ہیں اور کہا جاتا ہے کہ فلاں دوا فلاں بیماری کو روکتی ہے اور واقعتا ایسا ہوتا ہے لیکن کب ؟ جب دو باتوں کا التزام کیا جائے ایک دوائی کو پابندی کے ساتھ اس طریقے اور شرائط کے ساتھ استعمال کیا جائے جو حکیم اور ڈاکٹر بتلائے۔ دوسرا پرہیز یعنی ایسی چیزوں سے اجتناب کیا جائے جو اس دوائی کے اثرات کو زائل کرنے والی ہوں۔ اسی طرح نماز کے اندر بھی یقینا اللہ نے ایسی روحانی تاثیر رکھی ہے کہ یہ انسان کو بےحیائی اور برائی سے روکتی ہے لیکن اسی وقت جب نماز کو سنت نبوی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مطابق ان آداب و شرائط کے ساتھ پڑھا جائے جو اس کی صحت و قبولیت کے ضروری ہیں۔ مثلا اس کے لیے پہلی چیز اخلاص ہے، ثانیا طہارت قلب یعنی نماز میں اللہ کے سوا کسی اور کی طرف التفات نہ ہو۔ ثالثا باجماعت اوقات مقررہ پر اس کا اہتمام۔ رابعا ارکان صلاۃ قرأت رکوع قومہ سجدہ وغیرہ میں اعتدال و اطمینان خامسا خشوع وخضوع اور رقت کی کیفیت۔ سادسا مواظبت یعنی پابندی کے ساتھ اس کا التزام سابعا رزق حلال کا اہتمام۔ ہماری نمازیں ان آداب و شرائط سے عاری ہیں۔ اس لیے ان کے وہ اثرات بھی ہماری زندگی میں ظاہر نہیں ہو رہے ہیں جو قرآن کریم میں بتلائے گئے ہیں۔ بعض نے اس کے معنی امر کے کیے ہیں۔ یعنی نماز پڑھنے والے کو چاہیے کہ بےحیائی کے کاموں سے اور برائی سے رک جائے۔ 454یعنی بےحیائی اور برائی سے روکنے میں اللہ کا ذکر، اقامت صلٰوۃ سے زیادہ مؤثر۔ اس لئے کہ آدمی جب تک نماز میں ہوتا ہے، برائی سے رکا رہتا ہے۔ لیکن بعد میں اس کی تاثیر کمزور ہوجاتی ہے، اس کے برعکس ہر وقت اللہ کا ذکر اس کے لئے ہر وقت برائی میں مانع رہتا ہے۔

نماز کی اہمیت قرآن و احادیث کی روشنی میں


ایمان و تصحیح عقائد کے مطابق مذہبِ اہل سنت و جماعت کے بعد نماز تمام تر فرئض میں نہایت اہم واعظم ہے ۔قرآن مجید و احادیث نبوی ﷺ اس کی اہمیت سے مالامال ہیں،جابجا اس کی تاکید آئی ہے اور اس کے تارکین پر وعیدفرمائی ہے ۔

    نماز اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک اہم ستون ہے، نماز بدنی عبادتوں میں سب سے افضل عبادت ہے، مسلم اور کافر کے درمیان فرق پیدا کرنے والی چیز نماز ہے، اسلام کا شعار نماز ہے،  یہ شیطان کے چہرے کو سیاہ کرتی ہے، مومن کے لیے باعث فخر ہے، نماز کے وقت اللہ تعالی نمازی ہی کی طرف متوجہ ہوتا ہے، اللہ تعالی انسان کو سجدہ کرتے وقت ہی سب سے زیادہ پسند کرتا ہے ، جب انسان نماز کے لیے تیار ہوتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور نماز کی جانب جتنے قدم بڑھاتاہے اس کے اتنے گناہ معاف کردے جاتے ہیں اور اتناہی ثواب اس کے حق میں لکھ دیا جاتا ہے۔ جنگ میں ہو کوئی چاہے دشمن کی تلوار کے سائے میں یا پھر دشمن کے ڈر سے اپنی جان بچا کر بھاگ رہا ہوں اس وقت بھی نماز کو قضا کی صورت میں ادا کرنا لازم اور فرض ہے،یہ اسلام کا فرمان ہے اور نماز بے شک دارین کی سعادتوں کا ضامن ہے۔

    اللہ عزوجل قرآن مقدس میں ارشاد فرماتاہے:

هُدًى لِّلْمُتَّقِیْنَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَ

ترجمہ: کہ یہ کتاب پرہیزگاروں کو ہدایت ہے ،جوغیب پر ایمان لائے اور نمازقائم رکھتے اور ہم نے جو دیااس میں سے ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں ۔(سورۃ البقرۃ:آیت۳)

اورفرماتاہے :وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(  البقرۃ: آیت۴۳)

 ترجمہ : نمازقائم کرواور زکاۃ اداکرو او ررکوع کرنے والوں کے ساتھ نماز پڑھو۔یعنی مسلمانوں کے ساتھ کہ رکوع ہماری شریعت میں ہے یا تو پھرباجماعت سے نماز ادا کرو۔

اور فرماتاہے :حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰى ق وَ قُوْمُوْا لِلّٰهِ قٰنِتِیْنَ( سورۃ البقرۃ:آیت۲۳۸)

ترجمہ: تمام نمازوں خصوصابیچ والی نماز (عصر)کی محافظت رکھو اوراللہ کے حضور ادب سے کھڑے رہو

اور فرماتاہے : وَ اِنَّهَا لَكَبِیْرَةٌ اِلَّا عَلَى الْخٰشِعِیْنَ

ترجمہ: نماز شان ہے مگر خشوع کرنے والوں پر۔( البقرۃ:۴۵)

 نماز کا مطلقاترک تو سخت ہولناک چیز ہے اسے قضا کرکے پڑھنے والوں کے لے فرماتاہے :

فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَالَّذِیْنَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُوْنَ

 ترجمہ : خرابی ان نمازیوں کے لیے جواپنی نماز سے بے خبر ہیں وقت گزارکر پڑھنے اٹھتے ہیں۔ (سورۃ  الماعون ، آیت:۴،۵)

نماز کی اہمیت اس سے بھی پتہ چلتا ہے کہ اللہ رب العزت نے سب احکام اپنے حبیب ﷺ کو زمین پر بھیجے،جب نمازفرض کرنی منظور ہوئی تو حضور ﷺ کواپنے عرش عظیم پر بلا کر اسے فرض کیا اورشب اسرا(یعنی معراج کی رات) میں یہ تحفہ دیا۔

اسی طرح اور فرماتا ہے:

اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا

ترجمہ :کہ بے شک نماز مومنوں پر اپنے مقررہ وقت میں ادا کرنا  فرض ہے۔(سورۃ النساء آیت:۱۰۳)

 اور فرماتا ہے: وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ .

ترجمہ: کہ نماز قائم کرو اور زکوۃ دو۔ (سورۃ البقرۃ: آیت۴۳)

اور فرماتا ہے: وَ اعْبُدْ رَبَّكَ حَتّٰى یَاْتِیَكَ الْیَقِیْنُ

ترجمہ : اپنے رب کی اس وقت تک عبادت کر جب تک کہ تیری موت نہ آجائے۔(پ :۱۴، سورۃ الحجر:آیت ۹۹)

اس طریقے سے اللہ تبارک وتعالی نے پورے قرآن میں مختلف مقامات پر مختلف طریقوں سے 186 مرتبہ اپنے بندوں کو نماز قائم کرنے کا حکم دیا ہے کیونکہ نماز تمام برائیوں سے روکتی ہے جیسا کہ قرآن مقدس میں ذکر ہے ؛

ترجمہ: کہ بے شک نماز تمام برائیوں اور برے کاموں سے روکتی ہے۔(پ :۲۰،سورۃ العنکبوت: آیت۴۵)

 اللہ تعالی اپنے بندوں کو نماز پر پابندی کرنے کی تلقین اس لیے کر رہا ہے تاکہ اس کے بندے ضلالت و گمراہی کے دلدل میں نہ پھنسیں اور حق کی راہ پر گامزن رہیں، تمام تر اختلافات اور مصیبت سے بچے رہیں۔

اگر آپ قرآن مقدس کی تلاوت کریں گے تو بے شمار آیات آپ کو ایسی ملیں گی جو نماز کی فرضیت پر دلالت کرتی ہیں اور آپ جان لوگے کہ بے شک نماز ہر حال میں فرض ہے اور اس سے بچنے کا کوئی چارہ کار نہیں۔

یقیناً نماز ہر حال میں فرض ہے صاحب! کیونکہ نماز ہی ایک ایسی عبادت ہے جو دنیا میں تو ساتھ دیتی ہی ہے مرجانے کے بعد قبر میں بھی ساتھ دیتی ہے اور کل بروز قیامت آپ کی نماز آپ کے ساتھ ہوگی اور آپ کی شفاعت کرے گی اور کہے گی یا اللہ یہ تیرا بندہ ہے جو دنیا میں نماز صحیح وقت پر صحیح طریقے سے ادا کیا کرتا تھا اور میری بہت قدر کیا کرتا تھا۔

رسول اکرم سرور دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کی روشنی میں نماز کی فضیلت اور اس کی اہمیت کو سمجھتے ہیں: آقائے دو جہاں فخر کائنات احمد مجتبیٰ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:” صلوا کما رأیتمونی ‘‘کہ جس طرح میں نے نماز ادا کی اسی طرح تم بھی ادا کرو۔ دوسری جگہ ارشاد فرماتے ہیں: ‘‘جس نے نماز ادا کی اس نے دین کو قائم کیا اور جس نے نماز کو چھوڑا اس نے دین کو چھوڑا‘‘۔

(منیۃ المصلی ،ص:۱۳)

 بلاشبہ نماز مسلمانوں کی ذمہ داری ہونے کے ساتھ ساتھ عام طور پر اسلام کی سب سے اہم عبادت ہے مگر نئی نسل نماز کے معاملے میں بہت کوتاہی برت رہی ہیں اور نماز سے کوسوں دور نظر آ رہی ہے۔ تیسری جگہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں ”العہد الذی بیننا وبینہم الصلاۃ فمن ترکہا فقد کفر‘‘ ۔کہ ہمارے اور ان کے درمیان کا فرق نماز ہے جس نے اس کو چھوڑا وہ کافر ہو گیا ۔(مشکاۃ المصابیح ، ص56 )

اسی طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کو نماز کی طرف رغبت دلاتے ہوئے چوتھی جگہ ارشاد فرماتے ہیں :

”الصلوات الخمس والجمعۃ ورمضان إلی رمضان مکفرات لما بینہن إذا اجتنیت الکبائر.‘‘

 پانچ نمازیں اور جمعہ سے جمعہ تک اور رمضان سے رمضان تک گناہوں کا کفارہ ہو جاتا ہے جو ان کے درمیان میں کیے جائیں اگر کبیرہ گناہوں سے بچتا رہے۔

پانچویں جگہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:

”أحب الأعمال الی اللہ الصلاۃ .‘‘

اللہ رب العزت کے نزدیک سب سے زیادہ جو عمل محبوب ہے وہ نماز ہے۔ (مشکاۃ المصابیح، ص58 )

  چھٹی جگہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :

”من صلی سجدتین لا یسہو فیہما غفر اللہ لہ ما تقدم من ذنبہ. ‘‘

 جس کسی بھی شخص نے دو رکعت نماز پڑھی اور اس میں کچھ بھی نہیں بھولا تو اللہ تعالی اس بندے کے پچھلے تمام گناہوں کو بخش دیتا ہے۔(مشکاۃ المصابیح، 58)

 ساتویں جگہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا  ”أی الأعمال أفضل إلی اللہ قال الصلاۃ.‘‘

اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ کون سا عمل پسندیدہ ہے۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ‘‘تمام تر عبادتوں میں سب سے افضل عمل اللہ کے نزدیک نماز ہے۔‘‘ (مشکاۃ المصابیح، ص:60)

آپ غور کریں کہ اللہ رب العزت نے نماز کو کیوں کر اتنی اہمیت کا حامل بنایا ہے اور کیوں سعادت کی ساری کنجیاں اسی نماز میں پوشیدہ ہیں۔ حبیب کائنات رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ :‘‘ بندے کے کفر اور ایمان کے درمیان جو چیز حائل ہے وہ نماز ہے اگر کسی نے اسے چھوڑا تو دین سے خارج ہوگیا‘‘۔ اور ایک مرتبہ آپ نے فرمایا کہ جس نے نماز کا اعتبار نہیں کیا تو نماز اس کے لئے نور، روشنی اور نجات نہیں بنے گی بلکہ وہ قیامت کے دن قارون، فرعون، ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہوگا (امام احمد بن حنبل)۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو ہماری طرح نماز پڑھے، ہمارے قبلے کو مانے اور ہمارے ذبیحہ کو کھائے وہ ہماری ہی طرح ہے اور ہمارے حقوق اس کے لیے بھی ہے۔

معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:” ہر چیز کی بنیاد اسلام ہے اسلام کی بنیاد نماز ہے‘‘۔

مہجن بن ادرعی الاسلامی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ نماز کا وقت ہو گیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے کے لئے چلے گئے واپس آئے تو مہجن کو ادھر ہی بیٹھا پایا۔یہ دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا اچھا تم نے نماز کیوں نہیں پڑھا؟ کیا تم مسلمان نہیں ہو؟ یہ سن کر مہجن نے کہا جی ہاں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے گھر سے ہی پڑھ لیا ہے۔یہ سن کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم مسجد میں آئے ہو تو لوگوں کے ساتھ ہی نماز پڑھو اگرچہ تم نے گھر سے نماز پڑھ لیا ۔

(احمد بن حنبل، نسائی)

میں نے یہاں بہت سی احادیث اور قرآنی آیات کو پیش کیا ہے تاکہ آپ تمام حضرات نماز کی اہمیت اور افادیت کو جان سکیں اور صحیح معنوں میں نماز کو ادا کر سکیں کیونکہ نماز ہی سے آپ کی دنیا سنورے گی، قبر کی اندھیری رات میں نماز ہی کام آئے گی اور روز محشر نماز ہی آپ کی شفاعت کرے گی اور آپ کے حق میں گواہی دے گی کہ اے اللہ اس شخص کو معاف کردے یہ مجھے پابندی کے ساتھ پڑھا کرتا تھا۔ مگر مجھے بہت افسوس ہو رہا ہے کہ آج ہم اس دور جدید میں نماز کو بھلا بیٹھے ہیں، نماز پڑھنے میں کوتاہی برت رہے ہیں اور چھوڑنے کے عادی اس طرح بن چکے ہیں گویا نماز فرض ہی نہیں معاذ اللہ! اللہ ہمیں ہدایت دے۔

اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی دنیاوی اور اخروی زندگی کامیابی کے ساتھ ہم کنار ہو اور آپ یہاں بھی سعادت مندوں کی فہرست میں شمار ہو اور وہاں بھی سعادت مندوں کی فہرست میں آپ کا شمار ہو تو آپ نماز کو اپنی زندگی کا جزو لاینفک بنا لو یقیناً نماز ہر مشکل حالات میں آپ کے ساتھ کھڑی رہے گی اور کامیابی قدموں کے نیچے ہو گی۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: ‘‘الصلاۃ مفتاح الجنۃ ‘‘کہ بے شک نماز جنت کی کنجی ہے۔ بس آپ اس حدیث سے ہی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ جو شخص بھی اس فانی دنیا میں نماز کی پابندی کرے گا اور صحیح طریقے سے نماز پڑھے گا تو بے شک نماز اس کے حق میں جنت کی کنجی ہے اور دوجہاں میں وہ شخص کامیاب ہو جائے گا اور کبھی بھی اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہوگا۔

آپ کو یہ بتاتے ہوئے بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ بحمدللہ میں جامعہ دارالہدیٰ اسلامیہ میں زیر تعلیم ہوں اور یہیں علم کی تشنگی بجھا رہا ہوں۔ یہ جامعہ بحسن خوبی اپنے طلبہ کو مختلف علوم و فنون سے آراستہ و پیراستہ کر رہا ہے۔

یہ جامعہ جہاں ایک جانب اپنے بچوں کو عصری تعلیم فراہم کرتا ہے وہیں دوسری جانب اپنے بچوں کو دینی اور مادی تعلیم بھی فراہم کرتا ہے تاکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو دنیا کے ہر چھوٹے بڑے علاقے میں بآسانی پہنچایا جائے اور جو لوگ دین سے غافل ہیں انہیں راہ راست پر لایا جائے۔ اسی مقصد کو اپنے دل میں چھپائے ہوئے جامعہ دارالہدیٰ اسلامیہ اپنے بچوں کو بہتر سے بہتر تعلیم فراہم کر رہا ہے۔ اور میں محمد فداء المصطفیٰ اسی چمنستان علم و فن کا طالب علم ہوں جو تبلیغ دین کی خاطر رواں دواں ہے۔ اگر آپ کو جامعہ دارالہدی اسلامیہ کے بارے میں اور بھی زیادہ معلومات چاہیے تو دیے گئے نمبر سے رابطہ کرنے کی کوشش کریں۔

اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں نماز کے ساتھ مساجد کی بھی تعظیم کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ نماز کو پابندی کے ساتھ اس کے مقررہ وقت پر ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور دارین کی سعادتوں سے ہمیں مالامال کرے آمین بجاہ سید المرسلین۔

No comments:

Post a Comment